تحریر: فرخ صدیقی
امریکہ عراق جنگ میں دونوں کے نقصان پر نظر ڈالی جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ جانی اور مالی نقصان دونوں کا ہی ہو رہا ہے، لیکن جانی نقصان میں امریکہ عراق سے کہیں پیچھے ہے اور مالی نقصان میں شائد کہیں آگے یا دونوں برابر۔ عراق کی جنگ جس کے اصل مقاصد کیا ہیں؟ یہ ایک الگ موضوع ہے لیکن امریکہ میں کچھ حلقے ایسے ہیں جنھیں اس جنگ میں اربوں ڈالر کا فائدہ ہو رہا ہے، یہ حلقے گنتی کی چند ملٹی نیشل پرائیویٹ فرمیں ہیں۔ جنھوں نے اس جنگ میں حیرت انگیز طور پر کھربوں ڈالر مالیت کے مجموعی ٹھیکے حاصل کیے۔
آئیے ایک نظر ان منافع بخش ٹھیکوں پر ڈالیں جو امریکی کمپنیوں نے حاصل کیے اور ان ٹھیکوں کی مد میں بلین ڈالر ز کی رقوم بانٹیں گئیں۔ موجودہ صورت حال یہ ہے کہ صدر بش کانگریس سے مزید رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ جنگ جیتنے کیلئے مزید مناسب اقدامات کیے جا سکیں۔
عراق کی جنگ ایک واحد جنگ ہے جس میں جنگی معاملات کو پرائیویٹ کمپنیوں کو سونپ دیا گیا، جس میں فوج کا کھانا، لانڈری، گاڑیوں کی مرمت، کمیونیکیشن کے سامان کی فراہمی اور مرمت، پانی کی سپلائی، کپڑوں کی دھلائی ،ٹرانسپورٹ، اسلحہ کی نقل و حمل ہی نہیں بلکہ جنگی قیدیوں سے تفتیش اور سیکیورٹی جیسے حساس معاملات بھی انھیں پرائیویٹ کمپنیوں کے سپرد کر دیے گئے اور یہ ٹھیکے اربوں کھربوں ڈالر میں بغیر آزادانہ بولی کے دیے گئے۔
ہالی برٹن ہالی برٹن عراق میں تعمیر نو اور فوجی دستوں کی مدد کے سلسلہ میں ساڑھے اٹھارہ بلین ڈالر کا ٹھیکہ حاصل کیا ، ہالی برٹن عراق میں فوجی ٹرکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مرمت بھی کر رہی ہے۔ اسی طرح نے عراق میں انجینئرنگ اور تعمیراتی کاموں کا ٹھیکہ5.3 بلین ڈالر میں لیا۔ تاریخ میں کوئی بھی جنگ اس طرح نجی کمپنیوں کے سر پر نہیں لڑی گئی۔ ڈائن کارپ DynCorp نامی فرم نے عراق میں پولیس کو ٹریننگ دینے کا ٹھیکہ 1.9 بلین ڈالر میں لیا۔ ٹرا نس ا ٹلانٹک ٹریڈرز Transatlantic Traders نے 5میلین ڈالر میں جاسوسی طیاروں کی فراہمی کا ٹھیکہ لیا۔ اس وقت بھی عراق میں بیس ہزار سے زائد نجی فرموں کے فوجی خدمات انجام دے رہے ہیں جو یا تو پہلے سیکیورٹی گارڈ تھے یا سابقہ امریکی فوجی۔ پرائیویٹ آرمی کی بھرتی اور عراق میں لڑوانے کا ٹھیکہ بلیک واٹر Black Water نامی فرم نے 21 ملین ڈالر میں لیا۔ بلیک واٹر Black Water عراق میں نجی آرمی بھرتی کرنیوالی سب سے بڑی فرم ہے، جسے حال ہی میں بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ اس کے کم و بیش تین سو افسران و ملازمین ان کاموں کی دیکھ بھال کیلئے عراق میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس فرم نے زیادہ تر سابقہ ریٹائرڈ امریکی فوجیوں اور اور امریکی خصوصی پولیس کے سابقہ افسران اور سپاہیوں کو عراق میں لڑنے کیلئے بھرتی کیا ہے۔ یہی فرم امریکی سفیر پال بریمر کی حفاظت کا کام بھی سر انجام دے رہی ہے۔ انھیں فوجیوں میں سے کچھ مرنیوالوں کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ انھیں اس فرم نے دو سے چھ ماہ کے معاہدہ پر بھرتی کیا تھا اور اس عرصہ کیلئے وہ انتہائی پرکشش معاوضہ بھی دے رہے تھے ، کچھ عرصہ قبل ا چار فوجیوں کو عراقی مزاحمت کاروں نے فلوجہ میں انکی کار پر حملہ کر کے بھون دیا، جس کے فوری بعد عراقی عوام کے ایک ہجوم نے انکی لاشیں گاڑی سے نکال کر جلا دیں اور کچھ کو ایک پل سے لٹکا دیا، یہ چاروں فوجی بلیک واٹر Black Water فرم میں ملازم تھے اور سفیر پال بریمر کی حفاظت پر متعین تھے۔ ان مرنیوالے فوجیوں کے لواحقین آج بھی امریکی حکومت اوراس فرم کو انکا قاتل سمجھتے ہیں جنھوں نے پر کشش معاوضہ کی لالچ میں بغیر اصل صورتحال اور مقصد بتائے انھیں جنگ میں جھونک دیا۔ بلیک واٹر Black Water کے بانی ایرک ماضی میں ریپبلکن پارٹی کو دو ملین ڈالرسے زیادہ کے فنڈز دے چکے ہیں ۔ اور آج بلیک واٹر Black Water کو وائٹ ہائوس کا مکمل تحفظ حاصل ہے۔ فوجیوں کے مرنے کے بعد کچھ سینیٹرز نے اس فرم کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر دیا لیکن بلیک واٹر Black Water کے وائٹ ہائوس تک رسائی حاصل کرنے کے بعد ان سینیٹرز کو اس فرم کیخلاف تحقیق و کاروائی کی منظوری نہ مل سکی۔ بلیک واٹر Black Water نے حکومت کے حساس اداروں کے با اثر افسران کو باقاعدہ طور پر اپنے گروپ میں لینا شروع کر دیا جن میں کائونٹر ٹیررزم کے کو آرڈینیٹر جناب کوفر بلیک، پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل جوزف شمز،امریکی فوج کے سٹاف سارجنٹ کرس ٹیلر، سابقہ سیکرٹری آف سٹیتٹ کولن پاول، سی آئی کے سابقہ ڈائریکٹر جارج ٹینٹ،حکومتی سیکریٹری ڈونالڈ رمز فیلڈ قابل ذکر ہیں۔ بلیک واٹر Black Water کی اس حکمت عملی کے بعد یہ فرم اتنی با اثر ہو گئی کہ اس کیخلاف کوئی بھی تحقیق آج تک بے اثر ہے۔ بلیک واٹر
بلیک واٹر Black Water نے اس کے علاو ہ بدنام زمانہ عراقی جیل ابو غریب میں قیدیوں سے تفتیش کا ٹھیکہ بھی حاصل کیا اور اس کام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر مترجم اور سابقہ پولیس اور جرائم پیشہ افراد کی بھرتی کی۔ اور یہ بھرتیاں بغیر کسی امتحان کے صرف ایک چھوٹے سے انٹرویو کی بنیاد پر کی گئیں، تمام درخواست دہندگان کو موزوں قرار دیکر انھیں تفتیش جیسا حساس کام بھی سونپ دیا گیا۔ انھیں تفتیش کاروں میں سے انتھونی لیگورین کا کہنا ہے کہ انھیں عربی کی تھوڑی بہت سمجھ تھی اور انھیں اس فرم نے چار ماہ کیلئے چالیس ہزار ڈالرکی پیشکش کی جسے وہ رد نہ کر سکے۔
ابو غریب جیل کی سابقہ بریگیڈئر جینس کارپنسکی کا کہنا ہے کہ اپریل 2003ءمیں انھیں بریگیڈئر کے عہدہ پر پروموٹ کر کے عراق بھیج دیا گیا اور انھیں تفتیشی مقاصد کیلئے ان جیل ایکسپرٹ کی مدد کرنا تھی۔ انکے مطابق انھیں کچھ پتہ نہ تھا کہ ان نجی کمپنیوں کے تفتیش کاروں کو کون کنٹرول کر رہا ہے کیونکہ یہ وہاں کسی کے تابع یا کسی کو جوابدہ نہ تھے، کسی فوجی کا کسی بھی غیر مناسب رویہ پر کورٹ مارشل تو ہوتا تھا لیکن ان تفتیش کاروں کے ہاتھوں کسی قیدی کے مرنے پر بھی ان سے کوئی پوچھ گچھ نہ تھی، اور ان کو ملنے والی ہفتہ وار تنخواہ کسی بھی امریکی فوجی کے پورے مہینہ کی تنخواہ کے برابر تھی جب کہ فوجی باہر عراق میں مزاحمت کاروں سے لڑ رہے تھے جبکہ یہ تفتیش کا رگرین ایریا میں موجود اپنی آرام دہ رہائش گاہوںسے ابو غریب جیل میں صرف تفتیش کرنے آتے۔ بلیک واٹر Black Water کے ان تفتیش کارو ں نے ابو غریب میں برببریت کی جو مثالیں قائم کیں، امریکی فوجی اپنے آپ کو اس سے مستثنیٰ گردانتے ہیں۔ ان تفتیش کاروں میں بلیک واٹر Black Water کے علاوہ دو مزید فرموںٹائی ٹین Titan اور کاکی C.A.C.I، کے ملازم بھی اس اسرائیلیت میں ملوث تھے۔
کاکی C.A.C.I فارچون رسالہ کے اپریل 2006ءکے ایڈیشن میںدنیا کی ایک ہزار امیر ترین فرموں میں سے 921 نمبر پر تھی اور یہ اس فرم کی چتالیس سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ تھا۔ اس فرم نے عراق میں تفتیش کرنے کی مد میں 6بلین ڈالر کا ٹھیکہ لیا۔ کاکی C.A.C.I نے 2004 ء میں 2.2بلین کا بزنس کیا۔
ٹائی ٹین Titan نامی فرم نے بھی ٹھیکوں کی اس بہتی گنگا میں پوری طرح ہاتھ دھوئے،اس فرم نے بھی بلیک واٹر Black Water کی طرح با اثر افراد کو اپنے ڈائریکٹرز میں شامل کیا جن میں جارج بش، سی آئی اے کے موجودہ ڈائریکٹر، ایف بی آئی کے کچھ افسران، امریکی ائر فورس کے سیکرٹری لارنس ڈیلانے، ڈیفنس نیوکلیئر ایجنسی کے مینیجر انتون فریڈرکسن، آرمی کارپس فار انجینیئرز کے آفیسر لیزلی اے روز اور دفاعی سیکرٹری کے مددگار جان ڈریزنڈورف قابل ذکر ہیں۔ کاکی C.A.C.I اور ٹائی ٹین Titan نے قانونی ہتھکنڈوں سے اثرو رسوخ خریدنا شروع کیا اور 2.8ملین ڈالر اپنی لابنگ اور سیاسی حلقوں میں پراپیگنڈہ اور اپنی کاروباری ساکھ بنانے پر خرچ کیے۔ انھیں کمپنیوں کے اہلکار ابو غریب جیل میں ملوث پائے گئے لیکن کاروائی صرف چند امریکی فوجیوں کیخلاف ہوئی اور اس سے آگے نہ بڑھ سکی، اسکے باوجود ان کمپنیوں نے امریکی فوج سے مزید ٹھیکے حاصل کر لیے۔ ٹائی ٹین Titan کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی آمدنی 2004ءسے 2005 ء تک 4.7 بلین ڈالر تک چلی گئی۔
اسی طرح کے بی آر K.B.Rنامی فرم نے عراق میں فوجیوں کے طعام قیام، لانڈری، گاڑیوں کی مرمت ، ایندھن کی فراہمی، سامان کی نقل و حمل اور فوجیوں کو محاذ پر اسلحہ کی فراہمی کے ٹھیکے لئے۔ اگر آپ کے بی آر K.B.R کو نہیں جانتے تو اسکا مطلب ہے کہ آپ کبھی عراق نہیں گئے، کیونکہ اس فرم کا عراق کے پورے رقبہ پر کسی نہ کسی طرح اثر و رسوخ ہے۔ کے بی آر K.B.R کے ٹرک پورے عراق میں فوجیوں کو سپلائی دینے کیلئے سڑکوں پر بھاگتے نظر آتے ہیں۔ان ٹرکوں پر مزاحمت کاروں کے حملوں کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے شائد اسلئے اس فرم نے بطور ٹرک ڈرائیور زیادہ تر پاکستانی، نیپالی اور انڈین شہریت کے لوگوں سے کویت سے بھرتی کیا ہے۔
جنگ ہے کہ ختم ہونے کا کچھ پتہ نہیں ، کیا امریکی فوجی عراق میں پھنس چکے ہیںیا امریکی عوام؟ کسی کو کچھ پتہ نہیں۔صدر بش کانگریس سے مزید رقوم کا مطالبہ کر ہے ہیں،ٹھیکوں کی تمام رقوم حکومتی خزانے سے ادا کی جا رہی ہیں،سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت جو اپنے ہی عوام سے ٹیکس وصول کر کے اپنی بنائی ہوئی فرموں کو اربوں ڈالر کے ناجائز ٹھیکے دے رہی ہو، کیا اس سے عراق میں امن امان قائم کرنے کی توقع کی جا سکتی ہے!؟ نے ٹھیکوں کی مد میں 2001ءمیں 0.77ملین ڈالر، 2002ءمیں 5.1 ملین ڈالر، 2003ءمیں 21.1 ملین ڈالر، 2004ءمیں42.8 ملین ڈالر اور 2005 ءمیں 221.4 ملین ڈالر کی رقوم حاصل کیں۔ اسکے بعد بلیک واٹر Black Water نے نہ صرف امریکی ریاستوں بلکہ بیرون ممالک بھی انتہائی کثیر اثاثہ کی مالیت کے آفس بنائے۔ اس فرم کی شرح نمو 2001ءسے 2005ءتک 600% تک بڑھ گئی۔ اس فرم کا کہنا ہے کہ وہ چند لمحوں کے نوٹس پر لاکھوں کی فوج مہیا کر سکتے ہیں۔ اس فرم نے ان عراقی ٹھیکوں کی رقوم سے مزید اثرو رسوخ خریدا اور کٹرینا طوفان میں عوامی مدد کے ٹھیکوں کی مد میں مزید 73 ڈالر کے ٹھیکے حاصل کیے۔ کٹرینا میں اس فرم نے دو لاکھ ترتالیس ہزار ڈالر فی یوم کی اجرت پر اپنی خدمات پیش کیں۔ ہالی برٹن نامی فرم سے امریکی فوجیوں کو یہ شکایت ہے کہ وہ انھیں پینے اور نہانے کیلئے صاف پانی مہیا نہیں کر رہی ہے اور کھانا لینے کیلئے ایک لمبی لائن میں لگنا پڑتا ہے، کھانا مقررہ اوقات کے علاوہ کسی اور وقت میں دستیاب نہیں ہوتا جسکی وجہ سے سب فوجیوں کو اکٹھا کھانا پڑتا ہے اور اتنی تعداد میں اکٹھے کھانا کھاتے ہوئے فوجیوں پر متعدد حملے بھی ہو چکے ہیں۔ کیونکہ عراقی مزاحمت کا ان فوجیوں کے کھانے کے اوقات کار سے واقف ہیں۔ ہالی برٹن HaliBurton کے ایک سابقہ ملازم کا کہنا ہے کہ یہ فرم ایک پیپسی یا کوک کی بوتل پنتالیس ڈالر میں مہیا کر رہی ہے، اسی طرح ایک فوجی وردی کی دھلائی کی مد میںسو ڈالر وصول کیے جا رہے ہیں، ہالی برٹن HaliBurtonنے اپنے ملازمین کی رہائش کیلئے کویت کے ساحل پر ایک پرتعیش ریزورٹ بنا رکھا ہے جس مکی تعمیر میں سنگ مر مر ، مہاگنی کی لکڑی اور تعمیرات کا دوسرا انتہائی پر تعیش سامان شامل ہے، سوئمنگ پولز کے علاوہ ملازمین واٹر موٹر بوٹس اور سکوٹرز سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس سے آپ انکی باقی خوراک کی ٹھیکوں میں دی گئی قیمتوں کا اندازا کر سکتے ہیں۔ ان ٹھیکوں میں دھاندلیوں کے اچھے خاصے انکشافات ہو چکے ہیں۔ لیکن ان فرموں میں با اثر افراد کی شمولیت انکے احتساب میں ہمیشہ آڑے آ جاتی ہے۔ کے بی آر K.B.R اور ہالی برٹن HaliBurtonکے ملازمین کویت اور عراق میں جو گاڑیاں چلاتے ہیں سب کی سب فور وہیل ڈرائیو ہیں اور فورڈ برانڈ کی یہ ایک گاڑی چالیس ہزار ڈالر کی مالیت سے زیادہ کی ہے۔ یہ ملازمیں جنھیں کویت میں آفس کی دیکھ بھال سے زیادہ کوئی کام نہیں ، فلی لوڈڈ فور وہیل گاڑیاں گھاتے نظر آتے ہیں۔ کچھ گاڑیاں لیزنگ پر بھی لی گئی ہیں، اور ایک گاڑی کی تین سالہ لیز کے سات ہزار ڈالر ماہانہ تک ادا کیے جا رہے ہیں۔ جس سے تین سال میں اس گاڑی کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے ادا ہو گی، جبکہ اس گاڑی کی اصل قیمت پچاس ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں۔ ان کمپنیوں کے ملازمین عراق میں بھی کیڈلک گاڑیوں میں پھرتے نظر آتے ہیں۔ کویت میں کام کرنیوالے ہالی برٹن HaliBurton کے ایک سابقہ ملازم کا کہنا ہے کہ ہالی برٹن HaliBurton نے غلطی سے غلط کمپیوٹرز اور گاڑیوں کا آرڈر دے دیا، جسے بعد میں جلا کر انشورنس کلیم کر لیا گیا۔ جلنے والی ایک ایک گاڑی کی قیمت تیس ہزار ڈالر سے زیادہ کی تھی۔ ایک گاڑی یا ٹرک کے خراب ہ و جانے کی صورت میں بجائے پرزہ جات بدلنے یا مرمت کرنے کے ہالی برٹن HaliBurton نیا ٹرک خرید کر حکومت امریکہ سے اسکی رقم وصول کر لیتی ہے۔ کچھ ٹرک ڈرائیوروں نے حکومت سے شکایت بھی کی کہ یہ فرم بلا وجہ عراق میں ٹرک چلواتی رہتی ہے اور اسکے فیول کی مد میں لاکھوں کا بل حکومت کو بھجوا دیتی ہے، لیکن اس شکایت کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ، کسی بھی شکایت کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا حتیٰ کہ سینیٹ میں ان شکایات پر مبنی بل بھی حکومتی سینیٹرز کے ووٹوں سے رد کر دیا گیا، کیونکہ دوسرے با اثر حکومتی اہلکاروں کی طرح وائس پریزیڈنٹ ڈک چینی میں حصص ہیں۔ HaliBurtonکے بھی ہالی برٹن
No comments:
Post a Comment