تحریر: مظفر سلطان لونگی
آج کا دن تاریخ کے آئینے میں۔ جون6 سنہ 1453 عیسوی
تم ضرور قسطنطنیہ فتح کرلو گے، پس بہتر امیر اس کا امیر ہوگا،اور بہتر لشکر وہ لشکر ہوگا۔ حدیث نبوی
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے ان مبارک الفاظ کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے اسلامی تاریخ میں قسطنطنیہ پر کئی حملے ہوئے لیکن اللہ تعالی نے یہ اعزاز عثمانی سلطان محمد ثانی کی تقدیر میں رکھا تھا جنھیں اس فتح کے بعد محمد فاتح کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
محاصرہ قسطنطنیہ
قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز شخصیت کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے پڑے ہوئے ہیں اور قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مقبرے پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لئے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔
بیزنطینی سلطنت کے عہد میں قسطنطنیہ کے کم از کم 24 محاصرے ہوئے۔ ان محاصروں میں دو مرتبہ قسطنطنیہ بیرونی افواج کے ہاتھوں فتح ہوا۔ ایک مرتبہ سنہ 1204 میں چوتھی صلیبی جنگ کے دوران صلیبیوں نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجائی اور دوسری مرتبہ سنہ 1453 میں سلطان محمد فاتح کی زیر قیادت عثمانی افواج نے اسے فتح کیا۔
مسلمانوں کے محاصرے
مسلمانوں نے اس شہر کا پہلا محاصرہ سنہ 674 عیسوی میں اموی خلیفہ حضرت امیر معاویہ کے دور میں کیا۔ شہر کی مضبوط فصیلوں اور سخت سرد موسم کے باعث مسلمان شہر کو فتح نہ کرسکے۔
دوسرا محاصرہ اموی خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کے دور میں سنہ 717 عیسوی میں کیا گیا جس کی قیادت خلیفہ کے بھائی مسلمہ بن عبد الملک نے کی۔ اس ناکام محاصرے کو عیسائی مشہور جنگ ٹورس کی طرح سمجھتے ہیں کیونکہ اس میں ناکامی کے باعث اگلے 700 سال تک یورپ میں مسلمانوں کی پیش قدمی رکی رہی اور بنو امیہ کی فتوحات کو بھی زبردست دھچکا پہنچا۔ محاصرے کے دوران ہی سلیمان بن عبد الملک وفات پاگیا اور عمر بن عبدالعزیز نے تخت سنبھالا اور ان کے حکم پر شہر کا محاصرہ اٹھا لیا گیا۔ اس محاصرے میں مسلمانوں کا زبردست جانی نقصان ہوا۔
عثمانیوں نے اس شہر کے تین محاصرے کئے جن میں پہلا محاصرہ سنہ 1396 عیسوی میں کیا گیا جو سلطان بایزید یلدرم کی قیادت میں ہوا تاہم تیموری حکمران امیر تیمور کی سلطنت عثمانیہ کے مشرقی حصوں پر یلغار کے باعث بایزید کو یہ محاصرہ اٹھانا پڑا۔ تیمور اور بایزید کا ٹکراؤ انقرہ کے قریب ہوا جس میں بایزید کو شکست ہوئی۔
دوسرا محاصرہ سنہ 1422 عیسوی میں عثمانی سلطان مراد ثانی نے کیا تاہم بازنطینی شہر کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے۔
تیسرا محاصرہ سلطان محمد فاتح نے کیا اور ایک محیر العقول کارنامے کے بعد 6 جون سنہ 1453 عیسوی کو یہ شہر فتح کر لیا۔
the subject is nice if detail of Victory of Fateh Muhammad be included it would be more intrested
ReplyDelete