Wednesday, June 3, 2009

مسلمانوں کی بڑھتی آبادی عیسائیت کو نگل جائیگی

مسلمانوں کی بڑھتی آبادی عیسائیت کو نگل جائیگی، خصوصی رپورٹ


تحریر : فرّخ صدیقی


دہشتگردی کیخلاف جنگ کو اگر غور سے دیکھا جائے تو اس کی وجوہات کچھ اور ہی نظر آتی ہیں۔ 1990ء میں ہنری کسنجر رپورٹ جس میں آنیوالے دس سالوں میں امریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی تھی۔ جس کے لئے امریکہ نے اسلامی ممالک کی حکومتوں کے پر خلوص تعاون سے خاطر خواہ اقدامات بھی کئے جن میں آبادی روکنے کی لئے تمام مسلمان ممالک میں کنڈوم کی تشہیر، مانع حمل گولیوں کی بھرمار سرورق رہے۔ علماء، ذرائع ابلاغ، صحافیوں، دانشوروں کی ایک فوج مظفر خریدی گئی تاکہ مسلمانوں کو یقین دلایا جا سکے کہ کم بچے پیدا کر کے ہی وہ مغرب کے برابر آسکتے ہیں۔ ان خیالات کو مزید عام کرنے کیلئے کچھ پالتو این جی اوز کا پٹہ بھی کھول دیا گیا جنھوں نے اس پراپیگنڈہ کو زبان زد عام کرنے کیلئے دشت تو دشت، صحرا بھی نہ چھوڑے، اور اپنے تنخواہ دار گھوڑے گھوڑیاں سب پورے پاکستان میں دوڑا دیں۔

آجکل تقریباً ہر ٹی وی چینل چند مخصوص اقسام کی خبروں اور رپورٹوں پر ہی روزانہ کی بنیاد پر زور ڈالتے نظر اتے ہیں۔ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی نہ تو یورپین گولیاں روک سکیں اور نہ ہی امریکی کنڈم، جنھیں پاکستانی پیکنگ میں عوام کو لالی پاپ کی طرح پیش کیا جا رہا ہے۔

اگر ہم سمجھتے ہیں کہ مسلم آبادی کے اس بڑھتے ہوئے سیلاب سے چرچ، عیسائی، مغرب اور امریکہ بے خبر ہیں تو یہ محض ایک خام خیالی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ادویات و خیالات کی ناکامی کے بعد یورپ اور امریکہ کے پاس اس آبادی کو کنٹرول کرنے کا ایک ہی حل ہے------جنگیں اور صرف جنگیں۔ جن کی آڑ میں بم دھماکے اور دیگر حکمت عملیوں سے آبادی کو اتنا کم کیا جائے کہ آنیوالے پچاس سالوں تک کوئی خطرہ نہ رہے۔

آئیے ایک نظر ان رپورٹوں پر بھی ڈالتے ہیں جو غیر ملکی عیسائی تنظیموں کی تیار کردہ ہیں اور ان پر یورپ اور امریکہ میں بحث جاری ہے۔

فرانس میں عیسائی آبادی کی شرح نمو 1.8، برطانیہ میں عیسائی آبادی کی شرح نمو 1.6، یونان میں عیسائی آبادی کی شرح نمو 1.3، جرمنی میں عیسائی آبادی کی شرح نمو 1.3، اٹلی میں عیسائی آبادی کی شرح نمو1.2 اور سپین میں میں عیسائی آبادی کی شرح نمو1.1 ہے۔ پوری یورپی یونین جس میں ابھی تک 31 ممالک شامل ہیں، میں عیسائی آبادی کی شرح نمو 1.38 ہے۔ ماہرین شماریات کا کہنا ہے کہ کسی بھی ثقافت کو پچیس سال کے بعد بچانا ناممکن ہے اگر ان سالوں میں آبادی کی شرح نمو 2.5 سے کم ہو۔

ان شماریات کی رو سے یورپ کی آبادی کو انتہائی کم ہونا چاہیئے لیکن یورپ میں آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے--------کیوں؟

آئیے جانتے ہیں۔

ہجرت----------مسلمانوں کی دوسرے ممالک سے یورپ میں ہجرت۔

فرانس میں ایک خاندان میں اوسطاً 1.8افراد شامل ہیں جبکہ مسلمانوں میں یہ شرح اوسطاً افراد 8.1 ہے۔ شمالی فرانس جو کبھی چرچوں کی زیادہ تعداد کیوجہ سے مشہور تھا، اب مساجد کی تعداد ان چرچوں سے زیادہ ہے۔ 20 سال تک کی عمر کے 30 فیصد بچے مسلمان ہیں۔ فرانس کے برے شہروں نیس، پیرس اور مارسلے میں یہی شرح 45 فیصد ہے۔



برطانیہ، جہاں پچھلے 30 سالوں میں مسلمانوں کی آبادی 82،000 سے بڑھ کر 25،00،000 ہوگئی ہے۔ برطانیہ میں کم و بیش 1000 مساجد ہیں جن میں سے بیشتر چرچ کو خرید کر بنائی گئی ہیں۔

ہالینڈ، ہرسال جتنے بھی بچے پیدا ہوتے ہین انکی آدھی تعداد مسلمانوں کے بچوں کی ہے۔ یہی رفتار رہی تو انیوالے پندرہ سالوں میں ہالینڈ کی آدھی آبادی مسلمان ہوگی۔

روس، جہاں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 2کروڑ تیس لاکھ ہے۔ اگلے چند سالوں میں اسکی 40فیصد فوج مسلمانوں پر مشتمل ہوگی۔

بیلجیئم میں مسلمان آبادی کا 25فیصد ہیں اور ہرسال پیدا ہونیوالے بچوں میں سے آدھے مسلمان ہیں۔

یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ 2025ء تک یورپ میں ہرسال پیدا ہونیوالے بچوں کا 33فیصد مسلمان بچے ہونگے۔

حال ہی میں جرمنی کی حکومت نے اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سرکاری طور پر یہ اعلان کیا ہے کہ جرمنی میں عیسائی آبادی کی گرتی شرح کو روکنا اب ممکن نہیں رہا اور جرمنی 2050ء تک ایک مسلم ریاست بن سکتا ہے۔

اسی معاملہ پر ایک بحث و مباحثہ میں لیبیا کے صدر معمرقذافی نے بیان دیا ‘‘آثار نظر آتے ہیں کہ اللہ سبحان و تعالٰی اسلام کو یورپ میں بغیر تلواروں، بندوقوں اور معرکوں کے فتح عطا کریگا، ہمیں دہشتگردوں کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہمیں خودکش حملہ اوروں کی مدد درکار ہے، کچھ ہی سالوں میں یورپ میں موجود 5کروڑ مسلمان اسے ایک اسلامی ریاست میں تبدیل کردینگے۔

جرمنی کی حکومت کا کہنا ہے کہ یورپ میں موجود 52ملین مسلمان اگلے بیس سالوں میں دوگنا ہوجائیں گے۔

یورپ سے باہر نکل کر دیکھا جائے تو بھی کچھ ایسی ہی صورتحال نظر آتی ہے۔ کینیڈا میں عیسائی ابادی کی شرح نمو1.6 اور کسی ثقافت کی بقاء کیلئے اسکا کم از کم 2.11 ہونا ضروری ہے۔ کینیڈا میں بھی اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ 2001ء سے 2006ء تک کینیڈا کی آبادی میں 1.6ملین کا اضافہ ہوا اس اضافہ میں 1.2ملین آبادی دوسرے ممالک سے ہجرت کرکے آئی۔

امریکہ میں عیسائی آبادی کی شرح نمو1.6ہے اور لاطینی امریکہ کے افراد کی یہاں ایک بڑی تعداد میں ہجرت کیوجہ سے یہ شرح 2.11 تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ایک ثقافت کو بچانے کیلئے آبادی کی کم سے کم شرح نمو ہے۔


عیسائی تنظیموں کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ان کے پوتے پوتیاں انکی ثقافت دیکھ نہیں پائیں گی اور انکی آنکھ ایک اسلامی معاشرہ میں کھلے گی۔

روم میں کیتھولک پوپ نے ابھی حال میں ہی یہ بیان دیا ہے کہ مسلمانوں کی آبادی کیتھولک عیسائیوں سے بڑھ چکی ہے اور اگلے پانچ سے چھے سالوں میں اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہوگا۔

انشاءاللہ

علامہ اقبال نے سچ کہا تھا:

تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کریگی
جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا


2025ء تک ہر پانچ فرانسیسی افراد میں سے ایک شخص مسلمان ہوگا۔ یہی شرح رہی تو اگلے 39 سال میں فرانس ایک اسلامک ریپبلک ملک بن جائیگا۔
1970ء تک امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد ایک لاکھ تک تھی جو 2008ء میں 90 لاکھ تک پہنچ گئی۔

ای میل: farrukh36@hotmail.com

No comments:

Post a Comment