Thursday, February 25, 2010

شیطان کی بیٹی - - - - - سچ تو یہ ہے۔



کل جب میں نے اپنے ایک پرانے جاننے والے کو فون پر بتا یا تھا کہ شیطان کی ظاہراً سابقہ بیوی مگر خفیہ طور پر موجودہ حقیقی بیوی پدمالکشمی نے ایک صحت مند بیٹی کو جنم دیا ہے جس کا نام کرشنا تھیا لکشمی رکھا گیا ہے تو سننے والا فوراً ہی سمجھ گیا تھا کہ لعنتی سلمان رشدی ایک بیٹی کا باپ بن گیا ہے ۔

یہ پدما لکشمی کون ہے ؟؟؟پدما لکشمی ایک انڈین نسل کی ہالی وڈ کی ماڈل ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ ایک پروگرام کی ہوسٹ بھی ہے اس کے علاوہ وہ ایک مصنف کے طور پر بھی جانی جاتی ہے مگر جو لوگ پدما کو قریب سے جانتے ہیں ان کا خیال ہے کہ پدما نے اپنے نام سے منصوب ساری تحریریں کسی اور سے لکھوائی ہیں ۔

پدما لکشمی بنیادی طور پر را کے ایک ونگ لیڈر کی رشتہ دار ہے جس کی تجربہ کار آنکھوں نے پدما کی خفتہ صلاحیتوں کو جانچ لیا تھاوہی پدما کو انڈیا کی خفیہ ایجنسی را میں لایا تھا اور اسی نے ہی پدما کو ٹریننگ دی تھی ۔ پھر اسی نے ہی پدما کو ویسٹرن انٹرٹین انڈسٹری میں اپنے پہلے سے موجود ایجنٹوں کی مدد سے پلانٹ کروایا تھا۔جس طرح سے پدما بنیادی طور پر را کی ٹاپ کلاس ایجنٹ ہے اسی طرح سے ہی لعنتی سلمان رشدی بھی انڈین انٹیلی جینس کے لئے کام کرتا ہے لعنتی سلمان رشدی اور پدما نے دوہزار چار میں شادی کی تھی اور پھر دونوں ہی بظاہر دو ہزار سات میں علیحدٰہ ہو گئے تھے مگر ان دونوں کے قریبی حلقے یہ اصرار کرتے ہیں کہ دونوں اب بھی میاں بیوی ہی ہیںاور ان کی طلاق محض ایک ڈھونگ ہی ہے تاکہ پدما اور اس کی اولاد کو کوئی مسلمان گزند نہ پہنچائے ۔ اسی لئے پدما نے اپنی بیٹی کے باپ کے نام کو خفیہ رکھا ہو اہے ۔

جب اکتوبر میں پدما کے ایک نمائندے نے پدما کے حاملہ ہونے کی خبر میڈیا میں دی تھی تب بھی اس کے ہونے والے بچے کے باپ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا ۔ مگر اب جب کہ پدما نے ایک صحت مند بیٹی کو جنم دے دیا ہے تو بھی وہ اس کے باپ کا نام بدستور چھپائے ہوئے ہے تو بہت سارے حلقے یہ قیاس کررہے ہیں کہ کون سا مرد پدما کی بیٹی کا باپ ہو سکتا ہے ؟؟ جن مردوں کو پدما کی بیٹی کا باپ قیاس کیا جا رہا ہے ان ایک درجن سے زیادہ مردوں میں لعنتی سلمان رشدی کا نام بھی شامل ہے ۔بہت ساری مشہور ہستیوں کے ساتھ ساتھ پدما کے ایک کزن منو ناتھن کا نام بھی پدما کی بیٹی کے باپ کے ناموں میں شامل کیا جا رہا ہے مگر جو لوگ پدما کی ہندو مت سے گہری وابستگی سے بخوبی واقف ہیں وہ اس کے کزن کو پدما کی بیٹی کا باپ نہیں سمجھتے کیونکہ ہندو مذہب میں کزن کو سگا بھائی ہی سمجھا جاتا ہے ۔جو لوگ اور خاص طور پر میڈیکل پروفیشن سے متعلق اشخاص ہیں وہ کہتے ہیں کہ سلمان رشدی بھی اس بچی کا حقیقی باپ تو نہیں ہو سکتا ۔البتہ اس کا شیرنگ فادر سوفیصد ہو سکتا ہے ۔ یہ شیرنگ فادر کیا ہوتا ہے ؟؟؟

در اصل لعنتی سلمان رشدی کے ذاتی معالج یہ جانتے ہیں کہ لعنتی سلمان رشدی باپ بننے کی صلاحیتوں سے مکمل طور پر محروم ہے یوں وہ اس دنیا کی کسی بھی عورت کو حاملہ نہیں بنا سکتا ۔ اگر وہ ایسا کر سکتا ہوتا تو تین سال کا عرصہ کافی تھا جب پدما اور وہ لعنتی دونوں بظاہر میاں بیوی تھے ۔پدما کے قریبی اور اندرونی حلقے اس راز سے اچھی طرح سے واقف ہیں کہ دراصل پدما نے انڈیا سے ایک سولہ سالہ کٹر ہندولڑکا منگوایا تھا جو کہ جنسی اور جنیاتی طور پر صحت مند تھا۔ در حقیقت وہی لڑکا پدما کی بیٹی کاباپ ہے پدما نے لڑکا منگواتے وقت یہ احتیاط بھی کی تھی کہ اس لڑکے کی سپانسر شپ اس کی بجائے کوئی دوسرا شخص کرے اس کام کے لئے اس نے اپنے ایک ذاتی دوست کو استعمال کیا تھا ۔ پھر پدما نے اس لڑکے کے ساتھ ہندو رسم و رواج کے مطابق سات پھیرے بھی لئے تھے ۔ اس عرصہ کے دوران پدما نے اس لڑکے کے علاوہ لعنتی سلمان رشدی کے ساتھ بھی جنسی اور جسمانی تعلقات بدستور قائم رکھے تھے ۔

دراصل یہ سب کچھ اس لئے تھا کہ لعنتی سلمان رشدی کو یہ اطمینان رہے کہ اگرچہ پدما کا ہونے والا بچہ یا بچی اس کا تخم تو نہیں ہے مگر وہ سیراب تو اس کے پانی سے ہی ہوتا رہا ہے ۔ کچھ حلقے کہتے ہیں کہ پدمالکشمی یہ سب کچھ اس لئے کر رہی ہے کہ لعنتی سلمان رشدی مرنے سے قبل اپنی ساری جائداد اس کے یا پھر اس کی اولاد کے نام لگا جائے مگر جو لوگ پدما کے ذاتی بینک بیلنس اور جائداد کی مکمل تفصیلات سے آگاہ ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ پدما اس وقت لعنتی سلمان رشدی سے کہیںزیادہ امیر ہے پدما یہ سب کچھ محض دولت کی خاطر نہیں کر رہی ہے بلکہ وہ حقیقت میں ہی لعنتی سلمان رشدی کی محبت میں مبتلا ہے کیوں کہ اس کا اور لعنتی سلمان رشدی کاحقیقی مشن اور مقصد ایک ہی ہے ۔ دراصل دونوں ہی مسلمانوں اور عالم اسلام کی مکمل تباہی اور بربادی کے مشن پر کام کر رہے ہیں ۔

کچھ لوگ یہ اعتراض بھی کریں گے کہ اگر پدما کولعنتی سلمان سے حقیقی محبت ہے تو اس نے دوسرے مرد کو اپنی جنسی اور جسمانی زندگی میں کیوں آنے دیا ؟؟؟ ان لوگوں کے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ہندو مذہب میں اس بات کی گنجائش ہے کہ ایک ہندو ناری بیک وقت کئی شوہر رکھ سکتی ہے اور مشہور مثال تو مہا بھارت کی دروپدی ہے جس نے بیک وقت پانچ سگے بھائی بطور خاوند رکھے ہوئے تھے اور جو لوگ ہندو مائیتھالوجی سے گہرائی تک واقف ہیں وہ تو بہت سارے راجوں اور مہاراجوں کی مثال دیتے ہیں جو کہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیتوں سے مکمل طور پر محروم تھے مگر اس کے باوجود ا ن کی اپنی رانیوں سے ان کے وارث موجودتھے.

پرانے ہندو راجے مہاراجے جو از خود اولاد پیدا نہیں کرسکتے تھے یا جو راجے ایمپوٹینٹ ہوا کرتے تھے وہ اپنی مملکت میں سے بہترین صلاحیتوں والے نوجوانوں کو منتخب کیا کرتے تھے اور پھر ان کو اپنے مصاحبِ خاص کا مقام دیتے تھے یا پھر اس جوان کو اس رانی کے ذاتی خدمت گذاروں میں شامل کر دیا کرتے تھے جس رانی سے ان کو اولاد مطلوب ہوا کرتی تھی ۔ پھر وہ خاص رانی اپنے شوہر کے خاص مصاحب یا اپنے ذاتی خاص محافظ سے اس وقت تک جنسی تعلقات رکھا کرتی تھی جب تو وہ حاملہ نہیں ہو جایا کرتی تھی ۔ اس عرصے کے دوران اس کے اپنے خاوند سے بھی جنسی تعلقات ہوتے تھے یعنی کہ راجَہ مہاراجَہ بھی اپنی رانی یا مہارانی سے جنسی اور جسمانی تعلقات حسب سابق ہی رکھا کرتا تھا ۔ یوں عملاً ایک خاص عرصے کے لئے اس خاص رانی کے دوپتی ہوا کرتے تھے ۔ ایساحقیقی خاوند کو جو کہ اولاد پیدا کرنے کی صلاحیتوں سے محروم ہو اور اولاد یا کسی اور مقصد کے لئے کسی دوسرے مرد کو اپنی بیوی سے جنسی اور جسمانی تعلقات قائم کرنے کی اجازت دے ،،اسے مغرب میں شئیرنگ ہسبینڈ کہا جاتا ہے ۔جب وہ رانی یا مہارانی حاملہ ہو جایا کرتی تھی توپھر اس کے بعد اس خاص مصاحب یا خاص محافظ کو کسی نہ کسی بہانے سے قتل کروا دیا جاتا تھا ۔ اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں آتا تو انڈیا کی ہی بنی ہوئی مووی اقلاویا (اکلاویا)دیکھ لیں ۔

یہ سب کیوں تھا؟؟؟ جو لوگ تاریخ کا گہرا شغف رکھتے ہیں وہی بتایا کرتے ہیں کہ جو حاکم بادشاہ یا راجے مہاراجے ظالم جابر اورخود غرض ہونے کے ساتھ ساتھ عیاش اورزانی بھی ہوا کرتے ہیں اللہ رحیم و کریم ان کو طرح طرح کے عذابوں میں جکڑ لیتے ہیں ۔ وہی لوگ بتاتے ہیں کہ اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹیں تو ہمیں تاریخ کے دریچوں میں ایسی بے شمار کہانیاں ملیں گی کہ جب بھی کسی جابرظالم اور عیاش حکمران نے اپنی رعایاپر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ہیں تو اس ظالم جابر اور عیاش شخص کو اللہ حکمت والے نے اولاد جیسی نعمت سے محروم کر دیا ہے تاکہ اس ظالم کی نسل آگے نہ چل سکے اور اپنے باپ کے نقش قدم پر چل کر انسانوں پر ظلم و ستم نہ کرسکے۔ پھر اس ظالم جابر اور عیاش حکمران نے اپنی مردانگی کا جھوٹا بھرم قائم رکھنے کے لئے اپنی ہی رعایا کے کسی بہادر دلیر اور خوبصورت مرد کو از خود چنا ہے اور پھر از حد ہی اسے اپنی بیوی سے جنسی تعلقات قائم کرنے کی اجازت یا پھر ترغیب دی ہے ۔ جو لوگ غیور بہادراور عادل ہیں وہی جان سکتے ہیں اور محسوس بھی کرسکتے ہیں کہ یہ رب کریم کی طرف سے کتنی بڑی اور توہین آمیز سزا ہے!!! جو لوگ غیرت اور حمیت کے لفظ سے نا آشنا ہیں ان کے نزدیک کوئی غیر مرد اور نا محرم شخص ان کی ماں کے ساتھ سوئے یا ان کی بہن کے ساتھ دوستی یاری رکھے یا پھر اس کی بیوی کا شیرنگ ہسبینڈ بنے ان کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔

پدما نے لعنتی سلمان رشدی کی زوجیت کے دوران دوسو سے زائد ہائی پروفائل مردوں سے جنسی اور جسمانی تعلقات رکھے ہیں اور جو لوگ پدما کو ذاتی طور پر جانتے ہیں ان کا بیان ہے کہ جب سے پدما جنسی طور پر بالغ ہوئی ہے اس دن سے لے کر آج تک پدما کی جنسی زندگی میں اب تک دوہزار سے زائد مرد آچکے ہیں ۔ پدما کے کاکیشئن میل فرینڈ زاسے انڈین سیکس بم کہتے ہیں ویسے بھی پدما لکشمی اپنے حلقے میں سیکس سمبل سمجھی جاتی ہے اورجو لوگ پدما کو ذاتی طور پر جانتے ہیں انہی کا بیان ہے کہ پدما ملٹی پل سیکس کی قائل ہے اور اس کی چوائس بھی بڑی براڈ ہے ۔

جو لوگ لعنتی سلمان رشدی کو قریب سے جانتے ہیں وہی بتاتے ہیں کہ لعنتی سلمان رشدی اپنے حقیقی باپ کی اولاد نہیں ہے بلکہ اپنی ماں کے ایک یار کا نطفہ ہے جو کہ اس کے باپ کا بھی یار تھا ۔ یعنی کی لعنتی سلمان رشدی کا باپ ایک گے تھااس کے لئے اردو میں ایک بہت عمدہ لفظ ہے مگر میں اس لئے نہیں لکھوں گا کہ میرا یہ کالم میری بہت ساری بہنیں اور بیٹیاں بھی پڑھتی ہیں ۔

لعنتی سلمان رشدی بھی اپنے لعنتی باپ کی طرح سے بائی سیکسوئل ہے۔ پدما لکشمی کے ذاتی معالج کا بیان ہے کہ لعنتی سلمان رشدی پدما کی دبر اور قبل دونوں میں جنسی فعل کیا کرتا ہے ۔ میرے ذاتی علم کے مطابق لعنتی سلمان رشدی نے اپنے لئے دو خاص نوجوان لڑکے بھی رکھے ہوئے ہیں جن میں سے ایک لڑکے کے ساتھ لعنتی سلمان رشدی فاعل بھی بنتا ہے اور پھر اس کا مفعول بھی بنتا ہے جب کہ دوسرا نوجوان صرف اس کے خاوند کا کردار ہی ادا کرتا ہے ۔

جو لوگ عاقل ہیں بالغ نظر ہیں اور جو مومن مسلم د ن رات اور صبح شام قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور پھر قرآن مجید فرقان حمید پر تدبر بھی کرتے ہیں وہ یہی کہتے ہیں کہ جو ہمارے آقا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ہے وہ باکردار ہو ہی نہیں سکتا وہ پاگل شخص جنس زدہ بھی ہو گا اور دیوث بھی ہو گا ۔یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اس وقت اس روئے ارض پر سلمان رشدی سے بڑ ادیوث کوئی نہیں ہے ۔ بے شک یہی میرے رب کا انصاف ہے ۔بے شک میرا رب سب سے بڑا منصف ہے مگر عقل کے اندھوں کو نظر نہیں آتا تو ہم کیا کریں؟؟؟

:::وما علینا الالبلاغ:::

خادم الاسلام و المسلمین ڈاکٹر عصمت حیات علوی ۴۲۔فروری۔۰۱۰۲ ء

مجھے آپ کی رائے کا انتظار رہے گا ۔ میرا ای میل یوں ہے۔


access2media4public@gmail.com