Wednesday, July 29, 2009

چین میں دہشت گردی کی تازہ لہر ذمہ دار کون؟



چین ایک طرف روز بروز معاشی سماجی انتظامی و صنعتی ترقی کی منازل طے کرکے عالمی قیادت کے فلک بوس مسند پر تخت نشین ہونے کا سامان پیدا کررہا ہے مگر دوسری طرف امریکہ اور اسکے یورپی حواریوں کو چین کا عالمی قائد بننا کسی شکل میں قبول نہیں۔یوں بیجنگ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے لئے مغربی ممالک اپنے سرپرست و عالمی غنڈے امریکہ کی معیت میں چین کے اندرونی حالات اور امن و امان کو تہس نہس کرنے کے لئے کئی کرتب دکھاتے رہتے ہیں تاکہ چین کو عالمی طاقت کے تاج کے لئے ان فٹ قرار دیا جاسکے۔

چین کے شمالی مغربی صوبے سنگیانگ میں چھ جولائی کو ہونے والے مسلم کش فسادات سے یہ بو ارہی ہے کہ یہ ایک گھناوئنی سازش ہے جو چین کو عالمی افق پر بدنام کرنے کے سلسلے میں تشکیل دی گئی ہے۔اب تک یہ دنگے و فساد تین سو سے زائد چینی مسلمانوں کو موت جبکہ ہزاروں کو زخمیوں کی المناک قبروں میں لٹا چکے ہیں۔یہ فسادات چین میں بسنے والے ہن نژاد مسلمانوں اور یوغور نسل سے تعلق رکھنے والی مسلم کیمیونٹی کے درمیان ہوئے اور پھر اٍس خونخوار تخریب کاری کی لہر چین کے ہر کونے میں بسنے والی مسلمان برادریوں تک جا پہنچی۔پولیس کے مطابق طرفین میں وجہ عناد ایک انٹرنیٹ پیغام ہے جس میں شرپسندوں نے لکھا کہ یغور مسلمانوں نے ہن نژاد چینی خاتون کی عزت پامال کی ہے۔

جونہی یہ پیغام ہن نژاد مسلمانوں تک پہنچا وہ سر پر کفن باندھ کر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی گردن زنی کے لئے بے خطر اتش ٍ نمرود میں کود پڑے حالانکہ پولیس نے اٍس پیغام کی صحت سے انکار کرتے ہوئے اٍسے جھوٹا قرار دیا۔جنوبی چین کے شہر ساو گوان کی ایک فیکٹری میں ہن چینیوں نے دو یاغور مسلمانوں کو قتل کردیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ آگ مظاہروں حملوں اور پرتشدد واقعات کی شکل میں یہاں سے وہاں پہنچ گئی۔چینی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اٍس سانحے میں اصل کردار امریکہ کے علحیدگی پسندوں نے ادا کیا۔چین و جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے عسکری دانشوروں نے اٍس کشت و خون کی زمہ داری افغانستان پر قابض امریکی افواج پر عائد کی ہے۔

عسکری تجزیہ نگاروں کی اکثریت اٍس نقطے پر متفق ہے کہ سی ائی اے کابل میں بیٹھ کر پاکستان ایران،سنٹرل ایشیا اور چین میں آگ و خون کا ٹورنامنٹ منعقد کرواتی رہتی ہے۔پاکستان و ایران کے علاوہ چین بھی امریکی و صہیونی ساہوکاروں کی ہٹ لسٹ پر شامل ہے کیونکہ چین کی معاشی ترقی نے امریکہ کی عالمی سپرپاوری کو خطرات کے بھنور میں دھکیل رکھا ہے۔چینی اخبارات میں قازقستان میں بسنے والے یہودیوں پر بھی فردٍ جرم عائد کی جارہی ہے۔قازقستان میں دولاکھ سے زائد یہودی اباد ہیں جو اپنے اپکو مسلمان کہلواتے ہیں مگر انکے من میں مسلمانوں کو کچلنے کی امنگ جھوم رہی ہوتی ہے۔فساد کی چنگاری کو شعلہ جوالا بنانے کا اعزاز اٍنہی نقلی یہودی مسلمانوں کا ہے جو راکھ کے ڈھیر میں نہ بصرف چنگاری سلگانے کا کام کرتے ہیں بلکہ خون کی ہولیاں بھی اٍنہی کے دم سے رچائی جاتی ہیں تاکہ مسلمانوں کو بدنام کیا جائے۔

ایک خبر کے مطابق افغانستان کے علاقے بدخشاں و فیض اباد میں سی ائی اے، موساد، ایم سکس اور دیگر مغربی ایجنسیوں نے کیمپ قائم کررکھے ہیں جہاں قازقستانی یہودی ایجنٹوں کو تربیت دیکر سنگیانگ میں فسادات کا میدان سجایا جاتا ہے۔اٍن فسادات میں امریکہ کے زہریلے کردار کو ایک معروف امریکی صحافیWILLIAM AND HALL نے گلوبل ریسرچ رپورٹ میں بے نقاب کیا ہے۔ولیم نے بیانگ دہل امریکن این جی اوned کے متعلق کھری کھری سناتے ہوئے بتایا کہ یہ این جی او امریکی حکومت کی پشت پناہی سے چین کے مسلم علحیدگی پسند عناصر کو کئی سالوں سے اسلحہ و روپیہ فراہم کررہی ہے تاکہ چین میں امن کا خرمن راکھ ہوتا رہے۔

یوغور کانگرس نامی گروپ جسکا ہیڈ کوارٹر واشنگٹن میں ہے چینی صوبے سنگیانگ میں علحیدگی کی تحریک چلائے ہوئے ہے۔اپنے تشخص و ازادی کے لئے جدو جہد کرنا کوئی بری بات نہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ امریکہ اور یورپی این جی اوز اپنی مخالف حکومت کو تار تار کرنے کے لئے ایسی علحیدگی پسند تنظیموں کو اٍستعمال کرنے کا ہنر جانتا ہے۔تائیوان و تبت کو اٍس سوچ کے تناظر میں بطور مثال پیش کیا جاسکتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ نے تبت و تائیوان میں ہمیشہ چین مخالف لابیوں کو خوب استعمال کیا ہے۔NED این جی او نے حال ہی میں اپنی سالانہ رپورٹ میں اٍس گناہ بے لذت کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چین میں کئی علحیدگی پسندوں کو لاکھوں ڈالر فراہم کررہی ہے۔ حالیہ فساد کی لہر کا ٹائم فریم بھی حقیقت کو عیاں کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔روس میں چند ہفتے بیشتر شنگھائی کواپریشن تنظیم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں خطے میں امریکی مداخلت روکنے کے لئے کئی متفقہ فیصلے کئے گئے۔

ناٹو اور امریکی فوجوں کے خونی طوفان کو روکنے کے لئے شنگھائی ممبران نے مشترکہ دفاعی پالیسی مرتب کرنے کا اعلان کیا۔سنگیانگ جغرافیائی اعتبار اور معاشی و صنتی نقطہ نظر سے اور علاقی استحکام کے قیام کے تناظر میں اہم ترین علاقہ ہے۔قازقستان اور سنگیانگ کی سرحدیں متصل ہیں۔قازقستان کو رب نے تیل و گیس کی دولت سے مالا مل کیا ہوا ہے۔قازقستان اور چین کے درمیان تیل و توانائی کی خرید و فروخت کا معاہدہ ہوچکا ہے۔قازقستان سنگیانگ کے راستے چین کو تیل سپلائی کرے گا۔علاوہ ازیں چین کی کئی پائپ لائنیں اٍسی صوبے سے گزرتی ہیں۔

قازقستان کی کاشاگان فیلڈ لائن خام تیل کی دنیا میں پانچویں بڑی فیلڈ ہے اور چین سنگیانگ کے راستے650 کلومیٹر پائپ لائن سے روزانہ ہزاروں بیرل خام مال حاصل کررہا ہے۔علاوہ ازیں دو ارب ڈالر کی گیارہ سو میل لمبی پائپ لائن بھی سنگیانگ سے گزر کر چین کے صنتی علاقوں میں جائے گی جو2007 میں ازبکستان و چین کے درمیان ہونے والے معاہدے کا حصہ ہے۔قازقستان اور چین کے درمیان دس ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے۔تیل کے یہ معاہدے سنگیانگ سے گزرنے والی نئی پائپ لائنوں پر مشتعمل ہیں۔امریکہ کو یہ خدشہ ہے کہ اگر روس و چین اقتصادی و توانائی کے شعبے میں اٍسی طرح معاہدے کرتے رہے تو خطے میں طاقتور اقتصادی عسکری و صنعتی بلاک بن جائیگا جو امریکہ کو چھٹی کا دودھ پلائے گا۔

یوں امریکہ کئی آپشن کو زیر غور لاکر سنگیانگ میں فساد برپا کروارہا ہے۔پاکستان و چین کے ناقابل عبور تعلقات قائم ہیں۔پاکستان میں دفاع و صنعت کے میدان میں نوے فیصد منصوبے چین کے اشتراک سے مکمل کئے جارہے ہیں یا ہوچکے ہیں۔گوادر پورٹ بھی چینی کمپنی کو لیز پر دی گئی ہے۔امریکہ سنگیانگ میں مذہبی انتشار کو ہوا دیکر پاک چین تعلقات ختم کروانے کے لئے حالیہ فسادات کو مذہبی لبادہ اوڑھ رہا ہے۔پاکستان چین میں باغی مسلمانوں کے کسی گروپ کو سپورٹ نہیں کرتا۔

ایسے پر آشوب حالات میں ایران پاکستان اور چین کا فرض ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے بھڑکیلے فسادات رکوانے اور امریکی شورشوں وسازشوں کا مقابلہ کرنے کے کوئی مشترک اتحاد قائم کریں اور باہمی روابط کو مذید فروغ دیں۔سنگیانگ اور چین کے کسی قرئیے و محلے میں بسنے والے مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ خون ریزی سے دریغ کریں کیونکہ ایسی تخریب کاریاں جہاں دنیا بھر میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کا سبب بنتی ہیں تو دوسری طرف اگر حالات کا دھرا سی لئے میں بہتا رہا تو ہوسکتا ہے کہ نادیدہ طاقتیں عالم اٍسلام اور چین کو ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی بھونڈی کوششوں میں کامیاب ہوجائیں۔

No comments:

Post a Comment