تحریر: انصار عباسی
ایک طرف جہاں پاکستان میں بدنام زمانہ ” بلیک واٹر “ تنظیم کے اہلکاروں کی موجودگی اور خفیہ سرگرمیوں کی رپورٹس میں اضافہ ہورہا ہے، وہیں دوسری جانب امریکا میں اس سیکورٹی ایجنسی کے بانی اور سابق مالک پر الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ اس شخص نے اس تنظیم کو موت کی سوداگر کے طور پر استعما ل کیا ، یہ شخص اپنے آپ کو ایسا صلیبی جنگجو سمجھتا ہے، جسے دنیا سے مسلمانوں اور اسلام کو مٹانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات اور معروف دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر شیریں مزاری نے بدھ کو دی نیوز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا ہے کہ پشاور کے بعد اب اسلام آباد میں یہ کمپنی ایک نئے نام ” زی ورلڈ وائیڈ“ (Xe worldwide ) سے چھپ کر کام کر رہی ہے اور اس کے علاوہ سی آئی اے کی فرنٹ کمپنی کریئیٹو ایسوسی ایٹس انٹرنیشنل انکارپوریشن(Creative International Inc ) قدرے کُھل کر کام کر رہی ہے۔اپنے مضمون میں انہوں نے اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے سپر مارکیٹ میں ایک اسکول کے سامنے والی سڑک کی بندش کا حوالہ بھی دیا۔
امریکی سفارتخانے کے ترجمان رچرڈ ڈبلیو سنیلائر سے جب اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ” ہم سیکورٹی معاملات پر بات نہیں کر تے، ایسے معاملات جن کا تعلق سیکورٹی سے ہے، ان میں ایسے کنٹریکٹرز( ٹھیکیداروں) کا معاملہ بھی شامل ہے جنہیں سیکورٹی کے حوالے سے ذمہ داریاں دی جاتی ہیں۔سینسلائر یا رچرڈ (وہ نام جس سے وہ بالعموم جانا جاتا ہے) نے مزید کہا کہ اس قسم کے معاملات کی تفصیلات سامنے لانے سے زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے اور اس کے عہدیداروں کی سیکورٹی پر مامور سیکورٹی اہلکاروں میں سے95 فیصد پاکستانی سیکورٹی کمپنیوں پر مشتمل ہیں۔
، میرینز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فی الوقت امریکی سفارتخانے میں صرف 8 میرنیز تعینات ہیں، اور جب آ ئندہ برسوں میں سفارتخانے کی توسیع مکمل ہوگی تو اس وقت زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 میرینز تعینات ہوں گے، اگرچہ رک ان امریکی سیکورٹی کنٹریکٹرز کے حوالے سے کوئی بات نہیں کر نا چاہتے تھے جنہیں پاکستان میں سیکورٹی کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں لیکن بہت سے لو گ پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی بات کر رہے ہیں ، ایک سینئر خاتون اینکر پرسن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے نواز شریف کی جانب سے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ حالیہ ملاقات کے موقع پر بلیک واٹر کے حوالے سے نواز لیگ کے رہنما کو اپنی ذاتی معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ بلیک واٹر پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد میں آپریٹ کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پشاور میں پرل کانٹی نینٹل ہوٹل پر ہونے والے حملے کے دوران ہلاک ہونے والوں میں بلیک واٹر کے دو اہلکار بھی شامل تھے۔ بلیک واٹر بدنام زمانہ امریکی سیکورٹی کمپنی ہے اور عراق میں اسکا ٹریک ریکارڈ انتہائی کراہت آمیز رہا ہے، جہاں اس نے معصوم لوگوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا۔فارن آفس کے ترجمان محمد باسط پاکستان میں نہیں ہیں کہ وہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے بلیک واٹر کے کنٹریکٹرز کو ہائر کرنے کے معاملے کی تصدیق یا تردید کرسکتے، دریں اثناء امریکا میں بلیک واٹر کو الیگزینڈریا کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک مقدمے کا سامنا ہے، جس سے اس امر کا تعین ہوگا کہ آیا بش عہد کے اس تاریک باب کا خاتمہ ہوگا یا نہیں جو امریکی انتظامیہ اور بلیک واٹرنامی نجی کمپنی کے تعلق سے شروع ہوا۔
جرمن میگزین ” اسپیگل آن لائن“ کے مطابق بلیک واٹر کے کچھ سابق ملازمین کمپنی کی خفیہ سرگرمیوں پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ 16 ستمبر2007 کو ہونے والے صرف ایک واقعہ میں عورتوں اور بچوں سمیت17 افراد کو بغداد کے ” نیسور اسکوائر “ میں بلیک واٹر کیلئے کام کرنے والے قاتلوں نے شہید کرڈالا تھا۔ سوزن بروک کی جانب سے کمپنی کے بانی اور سابق مالک ” ایرک پرنس“ کے خلاف جو مقدمہ دائر کیا گیا ہے، اس میں اسے ”جدید دور کا موت کا سوداگر “ قرا ر دیا ہے، سوزن نے الزام عائد کیا ہے کہ چالیس سالہ ایرک پرنس نے ” لاقانونیت اور عدم احتسا ب کے کلچر کو فروغ دیا۔
بلیک واٹر میں مہلک طاقت کا اضافی اور غیرضروری استعمال کیاجاتا ہے۔ اپنے اقدام میں وہ اسے جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتی ہیں، امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف ورجینیا الیگزینڈرا میں دائر مقدمہ میں اس امرکا فیصلہ ہوگا کہ آیا سوزن بروک کی درخواست پر مزید کارروائی ہوگی یا نہیں۔بلیک واٹر کے دوسابق اہلکار، جنہوں نے جان سے ہاتھ دھونے کے خوف سے اپنی شناخت نہیں کرائی لیکن اپنے حلفیہ بیانات مین کہا ہے کہ ” ایرک پرنس“ اپنے آپ کو ایسا صلیبی جنگجُو تصوّر کرتا ہے، جسے دنیا سے مسلمانوں اور اسلام کو مٹانے کی ذمہ داری تفویض ہوئی ہے۔
ایرک پرنس کی کمپنی امریکی ٹیکس دہندگان سے اکٹھی کی گئی ایک ارب ڈالر رقم سے راتوں رات ایک ایمپائر بن گئی، بلیک واٹر کو دیئے گئے ٹھیکوں میں سے ستّر فیصد کیلئے کوئی بولی نہیں ہوئی، کمپنی کا سب سے اہم سرمایہ جنہیں کمپنی کے اندر ”شوٹرز“ کے نام سے پکارا جاتا ہے، انہیں دنیا بھر سے بھرتی کیاجاتا ہے ، انہیں فلپائن سے لیکر لاطینی امریکا تک کے ممالک سے بھرتی کیاجاتا ہے۔
2007 میں اس کمپنی نے نہایت فخر سے اپنا نام تبدیل کرکے بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ رکھا۔ سوزن بروک کا ارادہ ہے کہ وہ ایرک پرنس کے خلاف 40 عینی شاہدین کو بیان دینے کیلئے بلوائے گی۔ لیکن یہ تبھی ہوسکے گا کہ جب جمعہ کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت اس کیس کو سننے پر رضامندی کا اظہار کرے۔قتل کے عینی شاہدوں کو بغداد سے بلایاجائیگا، سوز ن بروک، جنہوں نے ابوغریب کے قیدیوں کا معاملہ اٹھا کر نام کمایا، وہ عدالت سے سابق بلیک واٹر کمپنی کے مالک سمیت اس کے عہدیداروں کو سزا دینے کیلئے کہیں گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات اور معروف دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر شیریں مزاری نے بدھ کو دی نیوز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا ہے کہ پشاور کے بعد اب اسلام آباد میں یہ کمپنی ایک نئے نام ” زی ورلڈ وائیڈ“ (Xe worldwide ) سے چھپ کر کام کر رہی ہے اور اس کے علاوہ سی آئی اے کی فرنٹ کمپنی کریئیٹو ایسوسی ایٹس انٹرنیشنل انکارپوریشن(Creative International Inc ) قدرے کُھل کر کام کر رہی ہے۔اپنے مضمون میں انہوں نے اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے سپر مارکیٹ میں ایک اسکول کے سامنے والی سڑک کی بندش کا حوالہ بھی دیا۔
امریکی سفارتخانے کے ترجمان رچرڈ ڈبلیو سنیلائر سے جب اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ” ہم سیکورٹی معاملات پر بات نہیں کر تے، ایسے معاملات جن کا تعلق سیکورٹی سے ہے، ان میں ایسے کنٹریکٹرز( ٹھیکیداروں) کا معاملہ بھی شامل ہے جنہیں سیکورٹی کے حوالے سے ذمہ داریاں دی جاتی ہیں۔سینسلائر یا رچرڈ (وہ نام جس سے وہ بالعموم جانا جاتا ہے) نے مزید کہا کہ اس قسم کے معاملات کی تفصیلات سامنے لانے سے زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے اور اس کے عہدیداروں کی سیکورٹی پر مامور سیکورٹی اہلکاروں میں سے95 فیصد پاکستانی سیکورٹی کمپنیوں پر مشتمل ہیں۔
، میرینز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فی الوقت امریکی سفارتخانے میں صرف 8 میرنیز تعینات ہیں، اور جب آ ئندہ برسوں میں سفارتخانے کی توسیع مکمل ہوگی تو اس وقت زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 میرینز تعینات ہوں گے، اگرچہ رک ان امریکی سیکورٹی کنٹریکٹرز کے حوالے سے کوئی بات نہیں کر نا چاہتے تھے جنہیں پاکستان میں سیکورٹی کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں لیکن بہت سے لو گ پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی بات کر رہے ہیں ، ایک سینئر خاتون اینکر پرسن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے نواز شریف کی جانب سے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ حالیہ ملاقات کے موقع پر بلیک واٹر کے حوالے سے نواز لیگ کے رہنما کو اپنی ذاتی معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے اصرار کیا کہ بلیک واٹر پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد میں آپریٹ کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پشاور میں پرل کانٹی نینٹل ہوٹل پر ہونے والے حملے کے دوران ہلاک ہونے والوں میں بلیک واٹر کے دو اہلکار بھی شامل تھے۔ بلیک واٹر بدنام زمانہ امریکی سیکورٹی کمپنی ہے اور عراق میں اسکا ٹریک ریکارڈ انتہائی کراہت آمیز رہا ہے، جہاں اس نے معصوم لوگوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل کیا۔فارن آفس کے ترجمان محمد باسط پاکستان میں نہیں ہیں کہ وہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے بلیک واٹر کے کنٹریکٹرز کو ہائر کرنے کے معاملے کی تصدیق یا تردید کرسکتے، دریں اثناء امریکا میں بلیک واٹر کو الیگزینڈریا کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک مقدمے کا سامنا ہے، جس سے اس امر کا تعین ہوگا کہ آیا بش عہد کے اس تاریک باب کا خاتمہ ہوگا یا نہیں جو امریکی انتظامیہ اور بلیک واٹرنامی نجی کمپنی کے تعلق سے شروع ہوا۔
جرمن میگزین ” اسپیگل آن لائن“ کے مطابق بلیک واٹر کے کچھ سابق ملازمین کمپنی کی خفیہ سرگرمیوں پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ 16 ستمبر2007 کو ہونے والے صرف ایک واقعہ میں عورتوں اور بچوں سمیت17 افراد کو بغداد کے ” نیسور اسکوائر “ میں بلیک واٹر کیلئے کام کرنے والے قاتلوں نے شہید کرڈالا تھا۔ سوزن بروک کی جانب سے کمپنی کے بانی اور سابق مالک ” ایرک پرنس“ کے خلاف جو مقدمہ دائر کیا گیا ہے، اس میں اسے ”جدید دور کا موت کا سوداگر “ قرا ر دیا ہے، سوزن نے الزام عائد کیا ہے کہ چالیس سالہ ایرک پرنس نے ” لاقانونیت اور عدم احتسا ب کے کلچر کو فروغ دیا۔
بلیک واٹر میں مہلک طاقت کا اضافی اور غیرضروری استعمال کیاجاتا ہے۔ اپنے اقدام میں وہ اسے جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتی ہیں، امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ برائے ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف ورجینیا الیگزینڈرا میں دائر مقدمہ میں اس امرکا فیصلہ ہوگا کہ آیا سوزن بروک کی درخواست پر مزید کارروائی ہوگی یا نہیں۔بلیک واٹر کے دوسابق اہلکار، جنہوں نے جان سے ہاتھ دھونے کے خوف سے اپنی شناخت نہیں کرائی لیکن اپنے حلفیہ بیانات مین کہا ہے کہ ” ایرک پرنس“ اپنے آپ کو ایسا صلیبی جنگجُو تصوّر کرتا ہے، جسے دنیا سے مسلمانوں اور اسلام کو مٹانے کی ذمہ داری تفویض ہوئی ہے۔
ایرک پرنس کی کمپنی امریکی ٹیکس دہندگان سے اکٹھی کی گئی ایک ارب ڈالر رقم سے راتوں رات ایک ایمپائر بن گئی، بلیک واٹر کو دیئے گئے ٹھیکوں میں سے ستّر فیصد کیلئے کوئی بولی نہیں ہوئی، کمپنی کا سب سے اہم سرمایہ جنہیں کمپنی کے اندر ”شوٹرز“ کے نام سے پکارا جاتا ہے، انہیں دنیا بھر سے بھرتی کیاجاتا ہے ، انہیں فلپائن سے لیکر لاطینی امریکا تک کے ممالک سے بھرتی کیاجاتا ہے۔
2007 میں اس کمپنی نے نہایت فخر سے اپنا نام تبدیل کرکے بلیک واٹر ورلڈ وائیڈ رکھا۔ سوزن بروک کا ارادہ ہے کہ وہ ایرک پرنس کے خلاف 40 عینی شاہدین کو بیان دینے کیلئے بلوائے گی۔ لیکن یہ تبھی ہوسکے گا کہ جب جمعہ کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت اس کیس کو سننے پر رضامندی کا اظہار کرے۔قتل کے عینی شاہدوں کو بغداد سے بلایاجائیگا، سوز ن بروک، جنہوں نے ابوغریب کے قیدیوں کا معاملہ اٹھا کر نام کمایا، وہ عدالت سے سابق بلیک واٹر کمپنی کے مالک سمیت اس کے عہدیداروں کو سزا دینے کیلئے کہیں گی۔
No comments:
Post a Comment