تحریر: روف عامر پپا بریار
صہیونیوں و یہودیوں نے اپنی مرکرنیوں و شاطریوں سے ایک طرف امریکہ سمیت مغرب کے زرائع ابلاغ، اقتصادیات صنعت و حرفت اور مالیاتی اداروں پر دادا گیری قائم کررکھی ہے تو دوسری طرف روئے ارض پر ہونے والے غیر قانونی کاروبار، انسانی اعضاوں کی تجارت و منشیات کی اسمگلنگ کا مذموم و غیر انسانی دھندے کا کریڈٹ بھی صہیونیوں کو حاصل ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو کنٹرول کرنے اور گلوبل اقتصادی نظام کو چلانے والے ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔امریکہ میں انسانی اعضاوں کی سمگلنگ کے الزام میں دھر لئے جانے والے یہودیوں نے انکشاف کیا کہ اسلحے منشیات اور منی لانڈرنگ کے کاروبار میں امریکہ کے کئی بنک شریک کار ہیں۔ منشیات کی سمگلنگ سے حاصل کئے جانیوالے کالے دھن کو صہیونیوں کے بنک تحفظ دیتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ اور اٍسرائیل نے دوسرے ممالک پر جارہیت کے لئے ہمیشہ کالے دھن کو استعمال کیا۔افغان جنگ میں سوویت یونین کو شکست دینے کے لئے امریکہ اور روس کے صہیونیوں نے منشیات سے کمائی جانے والی دولت کو خوب استعمال کیا۔ افغان سوویت جنگ کے زمانے میں سی ائی اے کے سربراہ کیسی نے اپنی سوانح عمری میں تسلیم کیا ہے کہ افغان وار کے بے بہا اخراجات منشیات کی سمگلنگ سے حاصل کئے گئے۔
طالبان نے اپنے دور میں ڈرگز و پوست کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی تو امریکہ کے صہیونی مافیا پر سکتہ طاری ہوگیا۔مغربی تجزیہ نگاروں نے افغانستان پر امریکی حملے کو صہیونی مافیا کا کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے صہیونی تاجروں نے افغانستان کو دوبارہ پوست کی کاشت کا گڑھ بنانے کے لئے بش انتظامیہ کو کابل پر جنگی شب خون مارنے کے لئے اکسایا۔
کابل میں کرزئی کے سربراہ سلطنت ہونے کے بعد پورے دیس میں پوشت کی کاشت و منشیات کی سمگلنگ کا کاروبار زوروں پر ہے۔کرزئی کے بھائی کے ساتھ ساتھ افغان پارلیمنٹ کے اسی فیصد ممبران اور وزرا منشیات کے سمگلر ہیں۔منشیات کے تاجر جنگوں میں کیوں دلچسپی رکھتے ہیں یہ ایسا سوال ہے جس پر بحث ہونی چاہیے۔
امریکی ریاست میکسیکو کو مغرب میں منشیات مافیا کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں حالات اٍتنے گھمبیر ہوچکے ہیں کہ منشیات مافیا اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان آئے روز مسلح جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔میکسیکو کو منشیات کے کاروبار کا ہیڈ کوارٹر کہنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ یہاں کے ڈرگ مافیاز کے تانے بانے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے نیٹ ورکس سے جا ملتے ہیں۔میکسیکو کی ریاستی حکومت تو منشیات کے اسمگلروں کو زنجیروں میں جکڑنا چاہتی ہے مگر امریکہ کو اٍس سے کوئی دلچسپی نہیں۔
میکسیکو کے صدر فلپ تو پچھلے تین سالوں سے منشیات کی تجارت کا قلع قمع کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں مگر اسے کامیابی نہ مل سکی۔میکسیکو کی سرحدوں پر خانہ جنگی ہورہی ہے۔میکسیکو میں منشیات کا کاروبار پچھلے چالیس برسوں سے جاری ہے جسکی بنیاد امریکن میڈیا میں گاڈ فادر کے نام سے شہرت پانے والے صہیونی غنڈے میر لین سکائی نے رکھی تھی۔
میکسیکو کے صدر فلپ نے حال ہی میں اوبامہ سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومتی کیمپ میں موجود ان کالی بھیڑوں کو نکالا جائے جو ڈرگ مافیا کی پشت پناہی کرتے ہیں۔فلپ نے وائٹ ہاوس کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی ڈرگز مافیا کے اٍعانت کندگان و بہی خواہ موجود ہیں۔
صدر فلپ نے اوبامہ سے ملاقات کے دوران آہ و فغاں کرتے ہوئے پشین گوئی کی کہ اگر امریکہ نے اپنے قوانین تبدیل نہ کئے تو میکسیکو ہمیشہ کے لئے جہنم بن جائے گا اور اٍس جہنم پر ڈرگ مافیاز کے ایجنٹ حکومتی دربان کا کردار نبھائیں گے۔صہیونی ڈرگ مافیاز کی قوت کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں نے ڈرگ مافیا اور میکسیکو حکومت کے درمیان ڈیل کی کوششیں کیں جو صدر فلپ نے پائے حقارت سے مسترد کردیں۔
صدر فلپ کی داستانٍ غم سے یہ بات اشکار ہوتی ہے کہ منشیات کے بے نکیل اسمگلروں اور وائٹ ہاوس میں براجمان صہیونی سرمایہ کار وں و بینکرز کے درمیان چولی دامن کی رشتہ داری و قربت موجود ہے۔میکسیکو کے ایک فوجی کرنل نوفل نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ منشیات مافیا عالمی تنظیم کا روپ دھار گئی ہے جس میں لاکھوں ایجنٹ شامل ہیں جنہیں حکومتی اداروں کے مقابلے میں زیادہ تنخواہیں دی جاتی ہیں۔
پاکستان میں میکسیکو کی طرح سوات میں پاک فوج کے ساتھ لڑنے والے انتہاپسندوں کو بھی بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں منشیات فروشی کے نیٹ ورکس پر سی ائی اے و موساد کا اہنی کنٹرول ہے۔ڈرگ مافیاز کی مدد سے ہی ویت نام، عراق و افغان جنگ لڑی گئی۔عراق ایران جنگ میں روس امریکہ اور تل ابیب کے ڈرگ مافیاز نے اہم کردار ادا کیا۔
ڈرگز، منشیات،منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اسلحے کی سمگلنگ کو صرف ایک ہی عنصر تقویت دیتا ہے اور وہ ہے بنکنگ و مالیاتی نظام و انتصرام۔کالے دھن سے کمائی گئی دولت کو صہیونیوں کے بنک و اٍدارے مطلوبہ اہداف تک بااسانی پہنچاتے ہیں۔امریکی فیڈرل ریزرو بنک کے درجنوں سیکنڈلز میڈیا کی زینت بنے جن میں ڈرگ مافیاز بھی شامل تھے۔
یہ ڈرگ مافیاز ہی ہیں جنکے کرتے دھرتے امریکی حکومت گرانے کی طاقت رکھتے ہیں اور اٍن ڈرگ مافیاز کو صہیونیوں نے قابو کررکھا ہے۔سی ائی اے دنیا اور خاص طور پر امریکی قوم کو دھوکہ دینے کے لئے گاہے بگاہے ہالی وڈ کو استعمال کرتی رہتی ہے ۔فلموںمیں باور کروایا جاتا ہے کہ امریکی ریاستوں میں ہونے والی گڑ بڑ میں دوسرے ملکوں کے ڈرگ مافیاز ملوث ہیں۔
1939 سے ہی انڈر ورلڈ کی ڈوریں صہیونیوں کے سپرد ہیں۔نومبر2002 میں امریکی اخبار ابزرور نے اپنی رپورٹ میں صہیونیوں کی ابلیسیت کو عیاں کرکے تہلکہ مچادیا کہ یہودی و صہیونی اقوام میں قابل عزت سمجھے جانے والے تلموزی یہودی ڈرگ مافیاز کے بے تاج بادشاہ ہیں۔ابزرور نے ہی لکھا تھا کہ صہیونی بنکار ڈرگ مافیاز کی دولت کو اسرائیل منتقل کردیتے ہیں۔
امریکی مصنف سیلے دیتون نے اپنی کتاب BLUE GRASS CONCIPIRACY میں صہیونی ڈرگ مافیاز کی بد اعمالیوں کو اجاگر کیا تو سیلے کو ڈرگ مافیاز کی سفاکیت کا صدمہ سہنا پڑا اور وہ قتل ہوگئے۔امریکی مصنف سالویڈر کی کتابopium lords میں درج ہے کہ تل ابیب ڈرگ مافیا کا ہیڈ کوارٹر ہے اور امریکی صدر کینڈی کو بھی صہیونی ڈرگ مافیا نے ہلاک کروایا۔
یروشلم پوسٹ نے اگست کی اشاعت میں لکھا کہ دنیا میں جتنے بھی ڈرگ مافیاز کے ڈان ہیں وہ عبرانی زبان پر عبور رکھتے ہیں اور اٍس کرہ ارض پر جتنے ملک ہیں وہاں کے ڈرگ مافیاز کو ایف بی ائی کنٹرول کرتی ہے اور ایف بی ائی کو موساد ہدایات جاری کرتی ہے۔یاد رہے کہ سی ائی اے کے دو سرخیلوں wilium j kasi کو1986 جبکہ edegar hover کو1972ء میں صہیونی ڈرگ مافیا مرواچکا ہے۔
اسرائیل اسلحے سے لیکر منشیات اور انسانی اعضاوں سے لیکر عورتوں کی سمگلنگ کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے۔دنیا بھر میں ہونے والے تمام غیر قانونی بزنس اور جرائم کو اسرائیل میں تحفظ ملتا ہے۔امریکہ کا کوئی صدر صہیونیوں کی معاونت کے بغیر وائٹ ہاوس میں داخل نہیں ہوسکتا اور یہ وہی صہیونی لابی ہے جو ایک طرف ڈرگ مافیا کی دادا گیر ہے تو دوسری طرف یہی لابی انٹرنیشنل اور امریکن اقتصادیات و مالیات کو اپنے بنکوں کے ذریعے اپنے خونخوار جبڑوں میں جکڑے ہوئے ہے۔
دنیا میں اس وقت تک جرائم، جنگوں، دنگوں اور اسلحے کی سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوسکتا جب تک صہیونی سرمایہ داروں کا تخلیق کردہ مالیاتی نظام ختم نہیں ہوجاتا۔یہودی دولت کے حصول کے لئے دنیا کا کوئی مکروہ ترین کاروبار کرنے سے نہیں چوکتے۔
صہیونی ڈرگ و مالیاتی مافیاز کو ختم کئے بغیر اللہ کی زمین پر امن قائم نہیں ہوسکتا۔مہذب دنیا جس میں چاہے گورے ہوں یا کالے یورپین ہوں یا ایشیائی وہ فلپ کی شکل میں میکسیکو کا صدر ہو یا ایران کے احمد نژاد کے روپ میں وہ پاکستان کا شہری ہو یا سعودی عرب کا مسلمان۔صہیونیوں کی فتنہ گریوں کو روکنے کے لئے ساروں کو متحد ہونا پڑے گا ورنہ ایک طرف منشیات انسانیت کو سسکا سسکا کر مارتی رہے گی تو دوسری طرف دنیا کے کونے کونے میں خون کے سمندر بہتے رہیں گے۔
کیا یہ ساری دنیا کی بد نصیبی نہیں کہ روئے ارض پر موجود چھ ارب سے زائد انسانوں کو کل ابادی میں س صرف0.2 کا حصہ رکھنے والے یہودیوں و صہیونیوں نے یر غمال بنا رکھا ہے۔
بشکریہ: خبریں انٹرنیشنل
صہیونیوں و یہودیوں نے اپنی مرکرنیوں و شاطریوں سے ایک طرف امریکہ سمیت مغرب کے زرائع ابلاغ، اقتصادیات صنعت و حرفت اور مالیاتی اداروں پر دادا گیری قائم کررکھی ہے تو دوسری طرف روئے ارض پر ہونے والے غیر قانونی کاروبار، انسانی اعضاوں کی تجارت و منشیات کی اسمگلنگ کا مذموم و غیر انسانی دھندے کا کریڈٹ بھی صہیونیوں کو حاصل ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو کنٹرول کرنے اور گلوبل اقتصادی نظام کو چلانے والے ایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔امریکہ میں انسانی اعضاوں کی سمگلنگ کے الزام میں دھر لئے جانے والے یہودیوں نے انکشاف کیا کہ اسلحے منشیات اور منی لانڈرنگ کے کاروبار میں امریکہ کے کئی بنک شریک کار ہیں۔ منشیات کی سمگلنگ سے حاصل کئے جانیوالے کالے دھن کو صہیونیوں کے بنک تحفظ دیتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ اور اٍسرائیل نے دوسرے ممالک پر جارہیت کے لئے ہمیشہ کالے دھن کو استعمال کیا۔افغان جنگ میں سوویت یونین کو شکست دینے کے لئے امریکہ اور روس کے صہیونیوں نے منشیات سے کمائی جانے والی دولت کو خوب استعمال کیا۔ افغان سوویت جنگ کے زمانے میں سی ائی اے کے سربراہ کیسی نے اپنی سوانح عمری میں تسلیم کیا ہے کہ افغان وار کے بے بہا اخراجات منشیات کی سمگلنگ سے حاصل کئے گئے۔
طالبان نے اپنے دور میں ڈرگز و پوست کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی تو امریکہ کے صہیونی مافیا پر سکتہ طاری ہوگیا۔مغربی تجزیہ نگاروں نے افغانستان پر امریکی حملے کو صہیونی مافیا کا کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کے صہیونی تاجروں نے افغانستان کو دوبارہ پوست کی کاشت کا گڑھ بنانے کے لئے بش انتظامیہ کو کابل پر جنگی شب خون مارنے کے لئے اکسایا۔
کابل میں کرزئی کے سربراہ سلطنت ہونے کے بعد پورے دیس میں پوشت کی کاشت و منشیات کی سمگلنگ کا کاروبار زوروں پر ہے۔کرزئی کے بھائی کے ساتھ ساتھ افغان پارلیمنٹ کے اسی فیصد ممبران اور وزرا منشیات کے سمگلر ہیں۔منشیات کے تاجر جنگوں میں کیوں دلچسپی رکھتے ہیں یہ ایسا سوال ہے جس پر بحث ہونی چاہیے۔
امریکی ریاست میکسیکو کو مغرب میں منشیات مافیا کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں حالات اٍتنے گھمبیر ہوچکے ہیں کہ منشیات مافیا اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان آئے روز مسلح جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔میکسیکو کو منشیات کے کاروبار کا ہیڈ کوارٹر کہنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ یہاں کے ڈرگ مافیاز کے تانے بانے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے نیٹ ورکس سے جا ملتے ہیں۔میکسیکو کی ریاستی حکومت تو منشیات کے اسمگلروں کو زنجیروں میں جکڑنا چاہتی ہے مگر امریکہ کو اٍس سے کوئی دلچسپی نہیں۔
میکسیکو کے صدر فلپ تو پچھلے تین سالوں سے منشیات کی تجارت کا قلع قمع کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں مگر اسے کامیابی نہ مل سکی۔میکسیکو کی سرحدوں پر خانہ جنگی ہورہی ہے۔میکسیکو میں منشیات کا کاروبار پچھلے چالیس برسوں سے جاری ہے جسکی بنیاد امریکن میڈیا میں گاڈ فادر کے نام سے شہرت پانے والے صہیونی غنڈے میر لین سکائی نے رکھی تھی۔
میکسیکو کے صدر فلپ نے حال ہی میں اوبامہ سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومتی کیمپ میں موجود ان کالی بھیڑوں کو نکالا جائے جو ڈرگ مافیا کی پشت پناہی کرتے ہیں۔فلپ نے وائٹ ہاوس کو طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی ڈرگز مافیا کے اٍعانت کندگان و بہی خواہ موجود ہیں۔
صدر فلپ نے اوبامہ سے ملاقات کے دوران آہ و فغاں کرتے ہوئے پشین گوئی کی کہ اگر امریکہ نے اپنے قوانین تبدیل نہ کئے تو میکسیکو ہمیشہ کے لئے جہنم بن جائے گا اور اٍس جہنم پر ڈرگ مافیاز کے ایجنٹ حکومتی دربان کا کردار نبھائیں گے۔صہیونی ڈرگ مافیاز کی قوت کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں امریکی انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں نے ڈرگ مافیا اور میکسیکو حکومت کے درمیان ڈیل کی کوششیں کیں جو صدر فلپ نے پائے حقارت سے مسترد کردیں۔
صدر فلپ کی داستانٍ غم سے یہ بات اشکار ہوتی ہے کہ منشیات کے بے نکیل اسمگلروں اور وائٹ ہاوس میں براجمان صہیونی سرمایہ کار وں و بینکرز کے درمیان چولی دامن کی رشتہ داری و قربت موجود ہے۔میکسیکو کے ایک فوجی کرنل نوفل نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ منشیات مافیا عالمی تنظیم کا روپ دھار گئی ہے جس میں لاکھوں ایجنٹ شامل ہیں جنہیں حکومتی اداروں کے مقابلے میں زیادہ تنخواہیں دی جاتی ہیں۔
پاکستان میں میکسیکو کی طرح سوات میں پاک فوج کے ساتھ لڑنے والے انتہاپسندوں کو بھی بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں منشیات فروشی کے نیٹ ورکس پر سی ائی اے و موساد کا اہنی کنٹرول ہے۔ڈرگ مافیاز کی مدد سے ہی ویت نام، عراق و افغان جنگ لڑی گئی۔عراق ایران جنگ میں روس امریکہ اور تل ابیب کے ڈرگ مافیاز نے اہم کردار ادا کیا۔
ڈرگز، منشیات،منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اسلحے کی سمگلنگ کو صرف ایک ہی عنصر تقویت دیتا ہے اور وہ ہے بنکنگ و مالیاتی نظام و انتصرام۔کالے دھن سے کمائی گئی دولت کو صہیونیوں کے بنک و اٍدارے مطلوبہ اہداف تک بااسانی پہنچاتے ہیں۔امریکی فیڈرل ریزرو بنک کے درجنوں سیکنڈلز میڈیا کی زینت بنے جن میں ڈرگ مافیاز بھی شامل تھے۔
یہ ڈرگ مافیاز ہی ہیں جنکے کرتے دھرتے امریکی حکومت گرانے کی طاقت رکھتے ہیں اور اٍن ڈرگ مافیاز کو صہیونیوں نے قابو کررکھا ہے۔سی ائی اے دنیا اور خاص طور پر امریکی قوم کو دھوکہ دینے کے لئے گاہے بگاہے ہالی وڈ کو استعمال کرتی رہتی ہے ۔فلموںمیں باور کروایا جاتا ہے کہ امریکی ریاستوں میں ہونے والی گڑ بڑ میں دوسرے ملکوں کے ڈرگ مافیاز ملوث ہیں۔
1939 سے ہی انڈر ورلڈ کی ڈوریں صہیونیوں کے سپرد ہیں۔نومبر2002 میں امریکی اخبار ابزرور نے اپنی رپورٹ میں صہیونیوں کی ابلیسیت کو عیاں کرکے تہلکہ مچادیا کہ یہودی و صہیونی اقوام میں قابل عزت سمجھے جانے والے تلموزی یہودی ڈرگ مافیاز کے بے تاج بادشاہ ہیں۔ابزرور نے ہی لکھا تھا کہ صہیونی بنکار ڈرگ مافیاز کی دولت کو اسرائیل منتقل کردیتے ہیں۔
امریکی مصنف سیلے دیتون نے اپنی کتاب BLUE GRASS CONCIPIRACY میں صہیونی ڈرگ مافیاز کی بد اعمالیوں کو اجاگر کیا تو سیلے کو ڈرگ مافیاز کی سفاکیت کا صدمہ سہنا پڑا اور وہ قتل ہوگئے۔امریکی مصنف سالویڈر کی کتابopium lords میں درج ہے کہ تل ابیب ڈرگ مافیا کا ہیڈ کوارٹر ہے اور امریکی صدر کینڈی کو بھی صہیونی ڈرگ مافیا نے ہلاک کروایا۔
یروشلم پوسٹ نے اگست کی اشاعت میں لکھا کہ دنیا میں جتنے بھی ڈرگ مافیاز کے ڈان ہیں وہ عبرانی زبان پر عبور رکھتے ہیں اور اٍس کرہ ارض پر جتنے ملک ہیں وہاں کے ڈرگ مافیاز کو ایف بی ائی کنٹرول کرتی ہے اور ایف بی ائی کو موساد ہدایات جاری کرتی ہے۔یاد رہے کہ سی ائی اے کے دو سرخیلوں wilium j kasi کو1986 جبکہ edegar hover کو1972ء میں صہیونی ڈرگ مافیا مرواچکا ہے۔
اسرائیل اسلحے سے لیکر منشیات اور انسانی اعضاوں سے لیکر عورتوں کی سمگلنگ کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے۔دنیا بھر میں ہونے والے تمام غیر قانونی بزنس اور جرائم کو اسرائیل میں تحفظ ملتا ہے۔امریکہ کا کوئی صدر صہیونیوں کی معاونت کے بغیر وائٹ ہاوس میں داخل نہیں ہوسکتا اور یہ وہی صہیونی لابی ہے جو ایک طرف ڈرگ مافیا کی دادا گیر ہے تو دوسری طرف یہی لابی انٹرنیشنل اور امریکن اقتصادیات و مالیات کو اپنے بنکوں کے ذریعے اپنے خونخوار جبڑوں میں جکڑے ہوئے ہے۔
دنیا میں اس وقت تک جرائم، جنگوں، دنگوں اور اسلحے کی سمگلنگ کا خاتمہ نہیں ہوسکتا جب تک صہیونی سرمایہ داروں کا تخلیق کردہ مالیاتی نظام ختم نہیں ہوجاتا۔یہودی دولت کے حصول کے لئے دنیا کا کوئی مکروہ ترین کاروبار کرنے سے نہیں چوکتے۔
صہیونی ڈرگ و مالیاتی مافیاز کو ختم کئے بغیر اللہ کی زمین پر امن قائم نہیں ہوسکتا۔مہذب دنیا جس میں چاہے گورے ہوں یا کالے یورپین ہوں یا ایشیائی وہ فلپ کی شکل میں میکسیکو کا صدر ہو یا ایران کے احمد نژاد کے روپ میں وہ پاکستان کا شہری ہو یا سعودی عرب کا مسلمان۔صہیونیوں کی فتنہ گریوں کو روکنے کے لئے ساروں کو متحد ہونا پڑے گا ورنہ ایک طرف منشیات انسانیت کو سسکا سسکا کر مارتی رہے گی تو دوسری طرف دنیا کے کونے کونے میں خون کے سمندر بہتے رہیں گے۔
کیا یہ ساری دنیا کی بد نصیبی نہیں کہ روئے ارض پر موجود چھ ارب سے زائد انسانوں کو کل ابادی میں س صرف0.2 کا حصہ رکھنے والے یہودیوں و صہیونیوں نے یر غمال بنا رکھا ہے۔
بشکریہ: خبریں انٹرنیشنل
No comments:
Post a Comment